مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بھارتی اقدام عالمی سطح پر تنقید کی زد میں
اقوام متحدہ نے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے پر تشویش کا اظہار کیا
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفین ڈیوجیرک نے کہا کہ “کشمیر کے مسئلے پر موقف اب بھی وہی ہے جو پہلے تھا”
“کشمیر سمیت تمام مسائل دو طرفہ بات چیت سے حل ہونے چاہئیں”
اقوام متحدہ نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ “بھارت کی غیرقانونی حرکت خطے کا امن برباد کردے گی”
“مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی مرضی کے بغیر فیصلے کیے جا رہے ہیں”
“بھارتی فیصلے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھیں گی”
اسلامک ممالک کی تنظیم او آئی سی کا کہنا ہے کہ “مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی اضافی نفری پر تشویش ہے”
“عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے”
“مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے”
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ “مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بدلنے کے بھارت اقدام کا جائزہ لے رہے ہیں”
“بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گرفتاریوں اور نظر بندی پر تشویش ہے”
امریکا نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے احترام پر بھی زور دیا ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ “ملائیشیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے”
“ملائیشیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے باخبر رہے گا” ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ “مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش ہے”
“ترکی کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا” یاد رہے کہ بھارت نے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا ہے جس کے تحت مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گی